۱۳ مهر ۱۴۰۳ |۳۰ ربیع‌الاول ۱۴۴۶ | Oct 4, 2024
مولانا سید حیدر عباس رضوی

حوزہ/ گزشتہ شب تاریخی قصبہ زید پور میں سید مقاومت، مجاہد اسلام سید حسن نصر اللّٰہ رحمۃ اللّٰہ علیہ کی یاد میں ایک عظیم الشان مجلسِ ترحیم کا انعقاد کیا گیا، جس سے مولانا سید حیدر عباس رضوی نے خطاب کیا۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، مولانا سید حیدر عباس رضوی نے گزشتہ شب ہندوستان کی ریاست اتر پردیش کے قصبہ زید پور میں شہید سید حسن نصر اللّٰہ کی یاد میں منعقدہ مجلسِ ترحیم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک برس سے مسلسل اسرائیلی بربریت کے نتیجے میں اب تک ہزاروں بے گناہوں کا قتل عام ہو چکا ہے۔عرب کے بے غیرت حکمرانوں سمیت دنیا کی نام نہاد بڑی طاقتیں تماشائی ہیں، ایسے میں مظلومین و محرومین کا دفاع کرنے والے مجاہدین راہ خدا ظلمت شب میں امید کی کرن ہیں۔

مولانا سید حیدر عباس نے سید مقاومت کی یاد میں ہونے والی مجلس عزا سے خطاب کے دوران مزید کہا کہ قرآن مجید میں پروردگار عالم نے متعدد معصوم و غیر معصوم ہستیوں کا تذکرہ کیا اسی طرح حضرت علی نے نہج البلاغہ میں اپنے خاص اور معتبر جانثار ساتھیوں کو یاد کیا۔ہم ان عظیم ہستیوں کا تذکرہ اس لئے کرتے ہیں، تاکہ ان کے صفات حسنہ ہمارے وجود میں رچ بس جائیں۔

خطیب مجلس نے بیان کیا کہ سید حسن نصر اللہ کا تعلق مکتب تشیع سے ضرور تھا لیکن ہم ان کی یاد فقط بعنوان شیعہ مذہبی رہنما نہیں منا رہے بلکہ دنیا کو بتانا چاہتے ہیں کہ اس الٰہی مرد نے اپنی پوری زندگی انسانیت کے دفاع کی خاطر گزاری اور اپنی اولاد سمیت اعزا و اقرباء کی شہادت کا داغ دیکھا، اگر سید عزیز کی وصیت کو دیکھا جائے تو انہوں نے تاکید کی کہ کسی بھی صورت ولی فقیہ آیت اللہ خامنہ ای کا ساتھ مت چھوڑنا کیونکہ دنیا و آخرت کی عزت اسی میں ہے۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے اپنی پر مغز و با بصیرت گفتگو کے دوران بیان کیا کہ سید حسن نصر اللہ کی کامیابی کے پیچھے ان کی صداقت، معنویت اور ولایت سے شدید وابستگی تھی۔

امریکہ و اسرائیل کے ظلم و بربریت کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے مولانا نے مزید کہا کہ اگر ان میں واقعی قوت ہے تو مرد میداں بنیں اور بے گناہ بچوں اور مظلوم عورتوں پر ظلم کرنا چھوڑیں۔موت کا ڈر ان دنیا پرستوں پر حاوی ہے اور جلد ان کی نابودی کا مژده سننے کو ملے گا۔

مولانا سید حیدر عباس رضوی نے بیان کیا کہ جسے آج ہمارا میڈیا دہشت گرد کہہ رہا اسے وہ خونخوار درندہ دہشت گرد کیوں نہیں نظر آتا جو عالمی عدالت سمیت اقوام متحدہ کی نگاہ میں مجرم ہے۔

قابلِ ذکر ہے کہ اس مجلس ترحیم کا آغاز جناب مولانا ضیغم عباس مصور زیدپوری نے تلاوت کلام پاک سے کیا، جس کے بعد استاد و بزرگ شاعر جناب سعید زیدپوری نے عمدہ مطالب پر مشتمل آیات و روایات کی روشنی میں کہے ہوئے شہید سید سے متعلق اشعار پڑھے۔

مولانا فروغ مہدی زیدپوری نے حالات حاضرہ پر عالمانہ اشعار پیش کئے۔

مجلسِ کے بعد زیدپور کے ماتمی دستے نے نوحہ خوانی و سینہ زنی کی، مجلس میں قصبہ کے مؤمنین و مسلمین و معززین نے بڑی تعداد میں شرکت کی، جن میں مولانا عطا مہدی و مولانا سید علی وغیرہ کا نام نامی خاص طور سے قابل ذکر ہے۔

سید کی شہادت کا اثر جلد دیکھنے کو ملے گا: مولانا سید حیدر عباس رضوی

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .